✍️ از قلم: شعیب شبیر شامی
(جشن میلاد النبی)اللہ تعالیٰ نے اِنسان کی جسمانی اور روحانی ضروریات کے مطابق جہاں ایک طرف اُس کے مادّی اور جسمانی حوائج کی تکمیل کا اہتمام کیا وہیں بقائے حیات کی خاطر اُسے ایسی ہدایت و رہنمائی سے بھی بہرہ ور فرمایا جس سے وہ اپنی اَخلاقی و رُوحانی زندگی کے تقاضوں سے کماحقہ عہدہ بر آہو سکے۔ قافلۂ رُشد و ہدایت کا وہ نورانی و رُوحانی سفر جس کی اِبتداء بنی نوع انسان کے جد اَمجد حضر ت آدم علیہ السلام کی آفرینش سے ہوئی، یکے بعد دیگرے مختلف انبیاء کرام علیھم السلام کے زمانوں سے گزرتا ہوا بھٹکی ہوئی نسلِ انسانی کو راہِ ہدایت سے ہم کنار کرتا رہا۔ لیکن گمراہی و ضلالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں تاریخِ انسانی پر ایک ایسا وقت بھی آیا جب تہذیب و تمدن کا نام بھی باقی نہ رہا اور ظلم و بربریت کے شکنجوں میں جکڑی اِنسانیت شہنشاہیت اور جابرانہ آمریت کے دو پاٹوں کے درمیان بری طرح پسنے لگی۔ جب تاریخِ انسانی کی طویل ترین رات اپنی ہیبت کی انتہا کو پہنچ گئی تو قانونِ قدرت کے مطابق ظلمتِ شب کے دامن سے ایک ایسی صبحِ درخشاں طلوع ہوئی جو قیامت تک کے لیے غیر فانی اور سرمدی اُجالوں کی نقیب بن گئی۔ بلادِ حجاز کی مقدس فضائیں نعرۂ توحید کی صداؤں سے گونجنے لگیں، وادیء مکہ میں اس نادرِ روزگار ہستی کا ظہور ہوا جس کے لیے چشمِ فلک ابتدائے آفرینش سے منتظر تھی اور روحِ عصر جس کے نظارے کے لیے بے قرار تھی۔
قافلۂ رُشد و ہدایت کا وہ نورانی و رُوحانی سفر جس کی اِبتداء حضرت آدم علیہ السلام کی آفرینش سے ہوئی، مختلف انبیاء کرام علیھم السلام کے زمانوں سے گزرتا رہا۔ لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا جب تہذیب و تمدن کا نام باقی نہ رہا اور اِنسانیت ظلم و جبر کے شکنجوں میں جکڑ گئی۔ ایسے میں قدرت کے قانون کے مطابق ایک صبحِ درخشاں طلوع ہوئی — سرورِ کائنات ﷺ کی ولادتِ باسعادت۔
اس لمحے سے انسانی تاریخ کا ایک نیا دور شروع ہوا، جس نے انسانیت کو رہنمائی، عدل اور روشنی عطا کی۔
میلادِ مصطفیٰ ﷺ اور امت مسلمہ
چودہ صدیوں سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود جب بھی یہ دن آتا ہے تو پوری دنیا کے مسلمان خوشی و مسرت میں جھوم اٹھتے ہیں۔ ربیع الاول کا یہ مقدس دن ہر سال ایمان کی تازگی اور محبتِ رسول ﷺ کی یاد دلاتا ہے۔
میلاد النبی ﷺ کے پہلو
- شرعی پہلو (Shariah aspect)
- تاریخی پہلو (Historical aspect)
- ثقافتی پہلو (Cultural aspect)
- تربیتی پہلو (Instructional aspect)
- دعوتی و تبلیغی پہلو (Dawah aspect)
- ذوقی و حبی پہلو (Motivational aspect)
- روحانی و توسّلی پہلو (Spiritual aspect)
1۔ شرعی پہلو (Shariah aspect)
اللہ کی نعمتوں کی یاد دہانی
قرآن کریم:
’’اور بے شک ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ تم اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لے جاؤ اور انہیں الله کے دنوں کی یاد دلاؤ۔‘‘
(ابراہیم، 14: 5)
مفسرین کے مطابق “ایام اللہ” سے مراد وہ دن ہیں جب اللہ کی نعمتیں اور رحمتیں نازل ہوئیں۔ اسی طرح حضور ﷺ کی ولادت بھی اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے، لہٰذا اس دن کو شکرانے اور مسرت کے طور پر منانا عین سنتِ انبیاء و صالحین ہے۔
نزولِ مائدہ کو عید کے طور پر منانا
قرآن کریم:
’’عیسیٰ بن مریم نے عرض کیا: اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے خوانِ نعمت نازل فرما دے کہ (اس کے اترنے کا دن) ہمارے لیے عید ہو جائے۔‘‘
(المائدہ، 5: 114)
یہ آیت اس بات کا ثبوت ہے کہ اللہ کی خاص نعمت کے نزول کے دن کو عید کے طور پر منانا درست اور پسندیدہ عمل ہے۔ حضور ﷺ کی ولادت مبارکہ بھی ایسی ہی عظیم نعمت ہے۔
2۔ تاریخی پہلو (Historical aspect)
- مختلف ادوار میں سلاطین اسلام سرکاری سطح پر میلاد النبی ﷺ کا اہتمام کرتے رہے۔
- ابو سعید المظفر اور دیگر حکمرانوں کے ادوار میں میلاد بڑے اہتمام سے منایا جاتا تھا۔
- سابقہ امتوں کو بھی اللہ کی نعمتوں کی یاد منانے کا حکم دیا گیا، جیسے بنی اسرائیل اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قوم۔
- آج بھی دنیا بھر کی قومیں اپنے رہنماؤں اور مشاہیر کے ایام بڑے اہتمام سے مناتی ہیں۔
3۔ ثقافتی پہلو (Cultural aspect)
- ہر قوم خوشی کے اظہار کے لیے اپنی ثقافت کے مطابق تقریبات کا اہتمام کرتی ہے۔
- آج کے دور میں میلاد النبی ﷺ کی تقریبات معاشرتی و ثقافتی اظہار کا بڑا ذریعہ ہیں۔
- میلاد کی محافل ہمیں مغربی تہذیبی اثرات (جیسے بسنت، نیو ایئر، ویلنٹائن ڈے) سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہیں۔
- خلافتِ عثمانیہ میں میلاد کے دن 21 توپوں کی سلامی دی جاتی تھی، جبکہ آج بھی عرب دنیا میں اسے بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے۔
4۔ تربیتی پہلو (Instructional aspect)
اولاد کی تربیت کے حوالے سے میلاد النبی ﷺ بہترین ذریعہ ہے۔
حدیث شریف:
’’اپنی اولاد کو تین چیزیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبت، نبی کے اہلِ بیت کی محبت اور قرآن کی تلاوت۔‘‘
(سيوطي، الجامع الصغير)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ حبِ رسول ﷺ کی تعلیم دینا والدین کی اولین ذمہ داری ہے اور میلاد کی تقریبات اس تعلق کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
نتیجہ
میلاد النبی ﷺ منانے کا عمل شرعی، تاریخی، ثقافتی اور تربیتی ہر پہلو سے درست اور پسندیدہ ہے۔ یہ نہ صرف ایمان کی تازگی کا ذریعہ ہے بلکہ امت مسلمہ کو محبتِ رسول ﷺ میں یکجا کرنے کا ایک عظیم موقع بھی ہے۔