میرپور (حیات نیوز ) اوورسیز کشمیری کمیونٹی کے سرکردہ رہنماؤں منیر حسین خانپوری، چوہدری شہباب اور منیر حسین عاطف نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔ انہوں نے پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تین سال قبل وزیراعظم سٹیزن پورٹل پر جمع کرائی گئی درخواست کے جواب میں کہا گیا تھا کہ آزاد کشمیر میں مسافروں کی تعداد کم ہونے کے باعث ایئرپورٹ تعمیر نہیں کیا جا سکتا، لیکن اوورسیز کشمیریوں نے بھرپور مطالبہ کیا اور لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے پیٹیشن پیش کی، جس کے بعد حکام نے ناٹیکل میل کا جواز گھڑ لیا۔
اوورسیز کشمیری رہنماؤں نے کہا کہ جب ہم نے یہ دلیل بھی رد کر دی کہ پاکستان کے کئی ایئرپورٹس 60 سے 70 ناٹیکل میل کے فاصلے پر بنے ہوئے ہیں، تو اب اتھارٹی یہ مؤقف اپنا رہی ہے کہ اسلام آباد اور سیالکوٹ ایئرپورٹ ویران ہو جائیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر یہ ایئرپورٹس ویران ہوتے ہیں تو ہونے دیں، میرپور ڈویژن کے عوام کو اس تکلیف دہ صورتحال میں مزید نہیں رکھا جا سکتا۔
رہنماؤں نے کہا کہ آزاد کشمیر ایک علیحدہ ریاست ہے اور اسے کسی بھی پاکستانی ایئرپورٹ کے ساتھ فاصلوں کی بنیاد پر جوڑنا سراسر زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرپور ڈویژن کے 15 سے 20 لاکھ اوورسیز کشمیری معاشی مہاجر ہیں اور ہر سال ہزاروں نوجوان بہتر روزگار کی تلاش میں غیر قانونی راستوں سے بیرون ملک جانے پر مجبور ہیں، جس کے باعث سینکڑوں افراد سمندر میں ڈوب کر جان گنوا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو افراد کوٹلی اور دیگر علاقوں سے سیالکوٹ یا لاہور ایئرپورٹ پہنچنے کے لیے پانچ سے دس گھنٹے کا طویل اور پرخطر سفر کرتے ہیں، راستے میں لٹنے اور جان سے جانے کا بھی خدشہ رکھتے ہیں، ان کی مشکلات کا بھی حکومت کو احساس ہونا چاہیے۔ اوورسیز کشمیری رہنماؤں نے پاکستان کی مختلف حکومتوں کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت طفل تسلیاں دینے کے بجائے اپنے وعدے پورے کرے اور میرپور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر جلد از جلد شروع کرے